اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ
وہ اللہ ہے جس نے تم سب کو کمزور پیدا (٣٥) کیا، پھر کمزوری کے بعد قوت دی، پھر قوت کے بعد کمزور اور بوڑھا بنا دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ تو بڑا جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے
[٥٩]زندگی کے سب مراحل اضطراری ہیں:۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انسان کی وہ تدریجی حالتیں بیان فرمائی ہیں جن میں مجبور محض ہوتا ہے اور اپنے اختیار سے ان حالتوں میں خود کوئی تبدیلی لانا ممکن نہیں ہے، پیدا ہوتا ہے تو اس قدر کمزور کہ کسی بھی جاندرا کا بچہ اتنا کمزور پیدا نہیں ہوگا۔ ہر جاندار کا بچہ پیدا ہوتے ہیں چلنے پھرنے لگتا ہے مگر انسان کا بچہ چلنا تو درکنار بیٹھ بھی نہیں سکتا اور چلنے کی نوبت تو ڈیڑھ دو سال بعد آتی ہے۔ پھر اس کے بعد اس پر بلوغت اور جوانی کا دور آتا ہے تو وہ جسمانی طور پر طاقتور اور مضبوط ہوتا ہے۔ اس کے قوائے عقلیہ، اس کا فہم و شعور سب جوبن پر ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس پر انحطاط کا دور آتا ہے۔ قوتیں جواب دینے لگتی ہیں۔ اعضا مضمحل ہونے لگتے ہیں۔ کئی طرح کے عوارض اور بیماریاں اسے آگھیرتی ہیں حتیٰ کہ اس کی عقل بھی زائل ہونا شروع ہوجاتی ہے اور یہ سب ایسے مدارج زندگی ہیں۔ جن سے انسان کو نہ کوئی مضر ہے اور نہ ان میں تبدیلی لاسکتا ہے وہ لاکھ چاہے کہ بڑھاپے کے بعد پھر اس پر جوانی کا دور آئے وہ ایسا نہیں کرسکتا۔ جس تدریج کے ساتھ اللہ اسے ان مراحل سے گزارتا ہے۔ اسے بہرحال گزرنا پڑتا ہے۔ [ ٦٠]طبعی امور کےعلاوہ اللہ کی مشیت سےا ختلافی حالات:۔ مندرجہ بالا مراحل ایسے تھے جو طبیعی تقاضے تھے جو سب کے لئے یکساں ہیں پھر کچھ ایسے امور ہیں جن میں اللہ تعالیٰ خاص انسانوں کو خاص صفات سے نوازتا ہے وہ چاہے تو کسی کو کمزور الخلقت پیدا کردے اور اس کے اعضا کو نشوونما کی رفتار بہت کم رہ جائے۔ چاہے تو کسی کو بونا بنادے۔ کسی کو مادر زادہ اندھا پیدا کر دے کسی کو بلا کا عقل و فہم عطا کردے۔ اور اسے ذہین و فطین بنا دے اور چاہے تو کسی کو بلیدالذہن پیدا کردے پھر چاہے تو کسی پر جوانی اور بڑھاپے کے مراحل آنے ہی نہ دے اور بچپن میں ہی اسے موت سے دوچار کر دے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ایک بوڑھا کو سٹ بستر مرگ پر سال ہا سال ایڑیاں رگڑتا رہے مگر اسے موت نہ آئے۔ اور چاہے تو کسی کو لمبی عمر بھی عطا کرے اور تندرست و صحت یاب بھی رکھے۔ یہ سب امور اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت میں ہے اور انسان کا ان میں کچھ بھی اختیار نہیں ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کس شخص کو کس حال میں رکھنا ہے۔