اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۖ هَلْ مِن شُرَكَائِكُم مَّن يَفْعَلُ مِن ذَٰلِكُم مِّن شَيْءٍ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
وہ اللہ ہے جس نے تمہیں پیدا (٢٦) کیا ہے، پھر تمہیں روزی دی ہے، پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے پھر تمہیں زندہ کرے گا، کیا تمہارے شرکاء میں سے کوئی ہے جو ان میں سے کوئی کام کرتا ہے، اس کی ذات پاک و بے عیب ہے اور ان کے شرک سے بہت بلند ہے
[٤٦] یعنی جب تمہارے بنائے ہوئے معبودوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس نے تمہیں پیدا کیا ہو یا تمہارے رزق کا ذمہ دار ہو یا تمہیں مار سکتا ہو یا تمہیں دوبارہ زندگی بخش سکتا ہو تو پھر آخر یہ ہیں کس کام کے؟ اور کس لحاظ سے تم انھیں اللہ کے شریک بناتے ہو؟ واضح رہے کہ مشرکین مکہ ان چار باتوں میں سے پہلی تین باتوں کے قائل تھے کہ جو امور اس آیت میں مذکور ہوئے ہیں۔ یہ صرف اللہ ہی کے کارنامے ہیں اور ان میں ان کے معبودوں کا کوئی حصہ نہیں۔