سورة الروم - آیت 28

ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ تمہیں سمجھانے کے لئے تمہاری ہی ذات سے ایک مثال (١٧) پیش کرتا ہے، کیا تمہارے غلاموں میں کچھ ایسے ہیں جو ہماری دی ہوئی روزی میں تمہارے ساتھ شریک ہوں اور تم سب اس میں برابر ہو، ان غلاموں سے تم اسی طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنے برابر کے لوگوں سے ڈرتے ہو، ہم اسی طرح آیتوں کو کھول کر بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] شرک کیسے بہت بڑی بے انصافی ہے؟ ایک مثال سے وضاحت:۔ یعنی یہ مثال تمہارے حسب حال ہے جس سے بات بآسانی تمہاری سمجھ میں آسکتی ہے۔ مثال یہ ہے کہ فرض کرو تمہارے کچھ غلام ہیں۔ کیا تم ان غلاموں میں اپنا مال و دولت تقسیم کرسکتے ہو کہ وہ تمہارے ہمسر بن جائیں۔ تم تو اس بات سے اس طرح خائف ہوجاؤ گے جیسے تم اپنے ان بھائی بندوں سے ڈرتے ہو جو تمہاری جائیداد میں پہلے سے شریک ہیں۔ اگر تم اس مشترکہ جائیداد میں کچھ تصرف کرنے لگو تو وہ تمہیں روک بھی سکتے ہیں۔ تمہارا محاسبہ بھی کرسکتے ہیں اور مشترکہ جائیداد کو تقسیم کرنے کا مطالبہ بھی کرسکتے ہیں۔ اب اگر تم اپنے غلاموں کو اپنی جائیداد میں برابر کا شریک بنالو۔ تو ان کے تمہارا غلام ہونے کے باوجود تمہیں ضرور ان سے ایسے ہی خطرات لاحق ہوجائیں گے اور تم یہ کام کبھی گوارا نہ کرو گے۔ حالانکہ تمہارے یہ غلام انسانیت کے لحاظ سے تمہارے بھائی بند اور برابر درجہ کے لوگ ہیں۔ اب جو بات تم اپنے لئے گوارا نہیں کرسکتے وہ اللہ کے لئے کیسے گوارا کرلیتے ہو کہ اللہ کی مخلوق کو جو نوع کے لحاظ سے بھی اس کے مساوی نہیں بلکہ اس کی مخلوق اور مملوک ہے، اللہ کے اختیارات میں شریک قرار دے دیا جائے؟ یہ کیسی دھاندلی کی تقسیم ہے۔