سورة الروم - آیت 23

وَمِنْ آيَاتِهِ مَنَامُكُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَابْتِغَاؤُكُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے رات اور دن میں تمہارا سونا (١٣) ہے اور (جاگ کر) تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے، بے شک اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور سے سنتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٠] نینداور نیند میں خواب دیکھنادونوں سربستہ رازہیں:۔ کام کاج کرنے کے بعد انسان کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے اگر آرام نہ کرے تو جینا ہی محال ہوجائے۔ لیکن آرام سے مراد یہ نہیں کہ انسان کچھ وقت کام نہ کرے یا بستر پر لیٹ جائے بلکہ جب تک اسے گہری نیند نہ آئے نہ اس کی تھکن دور ہوتی ہے اور نہ وہ مزید کام کاج کرنے کے قابل ہوتا ہے اور محض کام چھوڑنے یا لیٹے رہنے سے مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔ نیند کیا چیز ہے اس کی کیفیت اور ماہیت کیا ہے؟ یہ ایسا سربستہ راز ہے جسے انسان ابھی تک نہیں پاسکا۔ اس نے خواب آور دوائیں بھی دریافت کرلیں اور گولیاں بھی بنا لیں مگر وہ اس کی ماہیت کو نہیں پا سکا کہ خواب کے دوران انسان سے کیا چیز کم ہوجاتی ہے کہ اس کے حواس کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ پھر نیند کی حالت میں خواب دیکھنا دوسرا حیران کن مسئلہ ہے کہ یہ خواب انسان کن حواس سے دیکھتا ہے۔ انسان کو بس اتنا معلوم ہے کہ جب وہ زیادہ تھک جائے تو اس کی مرضی ہو یا نہ ہو نیند اسے آدبوچتی ہے۔ کام کاج کے دوران جو Cell انسان کے جسم سے جاتے ہیں۔ ان کی موت شروع ہوجاتی ہے اور ان کے بجائے نئے سیل بن جاتے ہیں اور جب یہ سارا کام سرانجام پا جاتا ہے تو انسان کو خود بخود جاگ آجاتی ہے یعنی نیند کا آنا، نیند سے تھکن دور ہونا پھر تھکن دور ہونے پر تازہ دم ہو کر از خود ہی بیدار ہوجانا، یہ سب قوتیں اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہیں جو سراسر حکمت اور مصلحت پر مبنی ہیں اور ان میں کسی دوسرے الٰہ کا کوئی عمل دخل نہیں۔ رات کوکام اور دن کو سونادینی اور دنیوی لحاظ سے مضرہیں:۔ انسان کے وسائل معاش اور ضروریات زندگی زمین میں چار سو بکھرے ہوئے ہیں۔ نیند کے بعد آدمی اس قابل ہوجاتا ہے کہ تازہ دم ہو کر اپنا رزق تلاش کرے۔ رزق تلاش کرنے کے لئے روشنی کی ضرورت تھی لہٰذا اس کام کے لئے دن کا وقت مختص کیا اور نیند کے لئے تاریکی اور خنکی کی ضرورت تھی ایک تاریکی تو انسان کو آنکھیں بند کرنے سے ہی حاصل ہوجاتی ہے، دوسری تاریکی رات کی ہوئی۔ اس طرح آرام کے لئے اللہ نے رات کا وقت مقرر کیا۔ گو آج کل انسان نے ایسے مصنوعی طریقے ایجاد کر لئے ہیں جس سے انسان رات کو کام کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ اور دن کو بھی آرام کرتا ہے اور مادہ پرستانہ دور کا ہی یہ تقاضا ہے۔ اس سے اتنا ہی انسان اللہ کی یاد سے غافل ہوگیا ہے اور دنیا کا نقصان یہ ہے کہ اس سے انسان کی صحت پر ناخوشگوار اثرات مترتب ہوتے ہیں۔ اور قوائے انسانی وقت سے پہلے کمزور ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔