سورة العنكبوت - آیت 69

وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ ہمارے دین کی خاطر کوشش (٤٣) کرتے ہیں، ہم انہیں اپنے راہ راست پر ڈال دیتے ہیں اور بے شک اللہ نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠١]اللہ کن لوگوں کواپنی راہیں سجھاتاہے؟خلوص نیت سے جہاد پر اللہ کی راہیں کھلنا:۔ یعنی انسان کا کام یہ ہے کہ وہ نہایت نیک نیتی سے اللہ کی راہ پر گامزن ہوجائے۔ اس راستہ میں کون کون سی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ اور ان کا کیا حل ہوسکتا ہے یہ سوچنا انسان کے بس سے باہر ہے کیونکہ نہ اسے پیش آنے والی مشکلات کا پہلے سے صحیح اندازہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کی تقدیر کے مقابلہ میں انسان کی تدبیر کسی کام آسکتی ہے۔ انسان کا کام اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے اس کی مقدور بھر کوشش ہے اور اس کی لازمی شرط محض اللہ کی رضا اور خلوص نیت ہے۔ اس شرط کے ساتھ اگر کوئی فرد یا کوئی جماعت جہاد کی کسی بھی قسم کے لئے گامزن ہوجائے گا تو اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کا حل اللہ تعالیٰ خود ہی سجھاتا جائے گا خلوص اور نیک نیتی ہوگی تو راہیں خود بخود کھلتی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ دستگیری اور مدد فرماتا جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود بھلے کام کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ راہیں سجھاتا بھی ہے، کھولتا بھی ہے اور بروقت مدد کو بھی پہنچتا ہے۔ انسان کا کام صبر و استقلال اور نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھتے جانا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں جہاد سے مراد صرف قتال فی سبیل اللہ ہی نہیں بلکہ جہاد کی جملہ اقسام ہیں۔ جن کی تفصیل کسی دوسرے مقام پر دی جاچکی ہے۔