سورة العنكبوت - آیت 67

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم نے ان کے لئے ایک پرامن حرم (٤١) بنایا ہے، جبکہ لوگ ان کے اردگرد سے اچک لئے جاتے ہیں، کیا وہ لوگ معبود ان باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا ناشکری کرتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٩]قریش مکہ کو حرم مکہ کی وجہ سے حاصل ہونے والے فوائد:۔ مکہ اور اس کے مضافات کو اللہ تعالیٰ نے ہی حرم بنایا کہ عرصہ اڑھائی ہزار سال سے یہ لوگ اس پرامن حرم کے فوائد سے فائدے اٹھا رہے ہیں اور عربی قبائل کی لوٹ مار سے محفوظ اور پرامن زندگی گزار رہے ہیں۔ پھر اسی وجہ سے انھیں عرب بھر میں سیاسی اقتدار حاصل ہے۔ انھیں دور دراز مقامات سے رزق بھی پہنچ جاتا ہے۔ اور بہت سے تجارتی فوائد بھی حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے کسی بت، لات، منات، ہبل یا کسی دوسرے بت میں یہ طاقت نہ تھی کہ وہ اس خطہ ارضی کو پرامن حرم بنا سکتا۔ اللہ کی اس نعمت کا تقاضا تو یہ تھا کہ یہ لوگ اللہ کا شکر ادا کرتے اور اس کے فرمانبردار بن کر رہتے۔ مگر یہ لوگ اللہ کا شکر ادا کرنے کی بجائے الٹا دوسرے معبودوں کو اللہ کا شریک بنا رہے تھے۔