وَمَا هَٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
اور یہ دنیاوی زندگی لہو و لعب (٣٩) کے سوا کچھ نہیں ہے اور بے شک آخرت کا گھر ہمیشہ باقی رہنے والا ہے، کاش کہ انہیں اس بات کا علم ہوتا
[٩٧]دنیاکن لوگوں کےلیے کھیل تماشاہے؟ اس کا مطلب یہ نہیں کہ دنیا میں سرے سے کوئی سنجیدگی اور حقیقت ہے ہی نہیں۔ اللہ کے فرمانبرداروں اور اسے آخرت کے مقابلہ میں حقیر سمجھنے والوں کے لئے اس دنیا کی زندگی کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہوتا ہے اور وہ اس زندگی سے فائدہ اٹھا کر آخرت کماتے ہیں۔ دنیا کی زندگی محض کھیل تماشا آخرت کے مقابلہ میں ہے۔ اور ان لوگوں کے لئے ہے جو دنیا کی محبت میں مستغرق رہتے اور اللہ اور آخرت کی یاد سے غافل رہتے ہیں۔ انھیں واقعی یہ دنیا ایک کھیل تماشا ہی معلوم ہوگی۔ اس کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی بازی گر کٹھ پتلیوں کا تماشا دکھاتا ہے۔ ایک بادشاہ ہوتا ہے کچھ وزیر اور کچھ دوسرے کردار ہوتے ہیں۔ اور ڈرامہ مکمل ہونے کے بعد سب لوگوں کے سامنے تماشا دکھا کر غائب ہوجاتے ہیں۔ بالکل یہی صورت حال دنیا کے بادشاہوں اور دوسرے لوگوں کی ہوتی ہے۔ لہٰذا کسی شخص کو بھی دنیا کی دلفریبیوں اور رعنائیوں میں پھنس کر اللہ کی یاد سے غافل نہیں رہنا چاہئے۔