سورة العنكبوت - آیت 63

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا (٣٨) ہے، جس کے ذریعے وہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، تو وہ کہیں گے : اللہ، آپ کہئے کہ ساری تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، لیکن اکثر مشرکین عقل سے کام نہیں لیتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٦] زمین پر آسمان سے بارش برسنے، پھر زمین سے نباتات برآمد ہونے میں اللہ نے اپنی جس قدر مخلوق کو لگا رکھا ہے۔ پھر اس بارش سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ان پر غور کرنے سے بے اختیار انسان کی زبان سے اللہ کی تعریف جاری ہوجاتی ہے۔ اور الحمد للہ کا عربی زبان میں دوسرا استعمال یہ ہے کہ جب فریق مخالف پر کوئی ایسی دلیل پیش کی جائے جو اس کے ہاں مسلم ہو اور وہ اس کے برعکس کام کر رہا ہو تو اس وقت اتمام حجت کے طور پر الحمدللہ کہا جاتا ہے۔ اس آیت میں الحمدللہ کا لفظ اپنے دونوں مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔