وَلَمَّا أَن جَاءَتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالُوا لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا امْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ
اور جب ہمارے رسول لوط کے پاس آئے (١٨) تو ان کا آنا انہیں ناگوار گزرا اور ان کی وجہ سے تنگ دل ہوئے تو فرشتوں نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے بارے میں ڈرئیے نہیں اور نہ رنج کیجئے ہم آپ کو اور آپ کے گھروالوں کو بچالیں گے سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی تھی
[ ٥٠]فرشتوں کو دیکھ کر لوط علیہ السلام کی بےچینی:۔ فرشتے وہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے رخصت ہو کر سیدھے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر آپہنچے۔ اب صرف انسانی شکل میں نہیں بلکہ بے ریش خوبصورت لڑکوں کی شکل میں آئے تھے۔ جو قوم لوط کے اوباش لوگوں کے لئے اپنے اندر کشش رکھتے تھے۔ ان کو دیکھ کر حضرت لوط علیہ السلام کے دل میں سخت اضطراب پیدا ہوا۔ کہ اب یہ اوباش ان سے بھی وہی سلوک کرے گی جو مسافروں، مہمانوں اور راہ گیروں سے کیا کرتی ہے۔ فرشتوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے اس خوف اور خطرہ کو فوراً بھانپ لیا اور کہنے لگے۔ تمہارے ڈرنے اور غمگین ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ ہم انسان نہیں بلکہ فرشتے ہیں۔ ہم خود ان سے نپٹ لیں گے۔ اس مقام پر کچھ تفصیلات حذف کردی گئی ہیں۔ جو دوسرے مقامات پر ذکر کی گئی ہیں۔ [ ٥١] قوم لوط پرعذاب آنا:۔حضرت لوط علیہ السلام اس علاقہ کے قدیمی باشندے نہیں تھے۔ بلکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہمراہ بابل سے ہجرت کرکے پہلے فلسطین آئے تھے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حکم سے یہاں بھیجے گئے تھے۔ لیکن آپ کی بیوی اسی بدمعاش قوم کی بیٹی تھی۔ نبی کی صحبت بھی اسے اپنی قوم اور بھائی بندوں کی عصبیت سے پاک نہ کرسکی۔ وہ نبی کے بجائے اپنے بھائی بندوں کا ساتھ دیتی تھی اور اگر حضرت لوط علیہ السلام کے ہاں کوئی مہمان آتا تو یہ فوراً ان کو مخبری کردیتی تھی۔ وہ اپنے خاوند کے بجائے اپنے بھائی بندوں کی وفادار اور انہی کی ہمراز تھی۔ فرشتوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے کہا : آپ کی دعا قبول ہوگئی، ہم آپ کو اس ظالم قوم سے نجات دلانے کے لئے آئے ہیں۔ تم یوں کرو کہ اپنے اہل خانہ اور ایماندار ساتھیوں کو ساتھ لے کر راتوں رات یہاں سے نکل جاؤ۔ اور دیکھو تمہاری بیوی تمہارے ہمراہ نہیں جائے گی۔ اور جب تم لوگ اس بستی سے نکلو تو اس طرح کہ تمہارے سب ہمراہی آگے ہوں اور تم ان کے پیچھے رہو۔ جیسے تم ہی انھیں چلا کر اس بستی سے دور لے جارہے ہو اور یہ بھی خیال رکھنا کہ تم میں سے کوئی شخص بھی پلٹ کر پیچھے کی طرف نہ دیکھے۔ مبادا کہ عذاب کا کچھ حصہ اسے بھی پہنچ جائے۔