سورة العنكبوت - آیت 15
فَأَنجَيْنَاهُ وَأَصْحَابَ السَّفِينَةِ وَجَعَلْنَاهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
تو ہم نے انہیں اور کشتی میں سوار لوگوں کو بچالیا اور اس کشتی کو سارے جہان والوں کے لیے ایک نشان عبرت بنادیا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٢٥] اصحاب السفینہ اور کشتی نوح: لفظ وَجَعَلْنٰھَا میں ''ھا'' کی ضمیر کشتی کی طرف بھی راجع ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ ترجمہ سے ظاہر ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کشتی اس طوفان کے بعد طویل مدت جودی پہاڑ پر ہی ٹکی رہی۔ لوگ اسے دیکھتے رہے اور اس سے طوفان نوح اور مجرم قوم کے انجام کی یاد تازہ ہوتی رہی۔ اور ''ھا'' کی ضمیر اس پورے قصہ میں قوم نوح کی طرف بھی راجع ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس قوم کی سرکشی پھر ان کی سرکشی کے اس دردناک انجام کو ہم نے بعد میں آنے والے سب لوگوں کے کے لیے ایک مثال بنا دیا کہ لوگ اس واقعہ سے عبرت حاصل کریں۔