أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ
کیا لوگوں نے یہ سمجھ لیا (٢) لیا ہے کہ ان کے صرف انتا کہہ دینے سے کہ ہم ایمان لے آئے انہیں چھوڑ دیا جائے گا اور وہ آزمائش میں نہیں ڈالے جائیں گے
[١] یہ سورت اس زمانہ میں نازل ہوئی جب مکہ میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے جارہے تھے۔ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو دل سے تو اسلام کی حقانیت پر یقین رکھتے تھے مگر مصائب و مشکلات سے گھبرا کر اپنے ایمان کا اعلان نہیں کرتے تھے۔ کچھ ایسے بھی مسلمان تھے جو اسلام لانے کی حد تک تو بہت مخلص تھے مگر مشکلات کے وقت گھبرا جاتے تھے اور مسلمانوں کا ایک کثیر طبقہ ایسا راسخ الایمان لوگوں کا بھی تھا جو ان مصائب کو اللہ کی رضا کی خاطر بڑی فراخدلی اور خندہ پیشانی سے برداشت کر رہا تھا۔ اس آیت میں ہر طرح کے لوگوں کو متنبہ کیا جارہا ہے کہ یہی مصائب و مشکلات ہی ان کے ایمان کی کسوٹی ہیں اور انہی سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ فلاں شخص کس حد تک اپنے ایمان کے دعویٰ میں پختہ ہے۔