وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ
اور مشرکوں سے کہا (٣٢) جائے گا کہ تم لوگ اپنے شریکوں کو پکارو، تو وہ انہیں پکاریں گے لیکن وہ ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے، اور جب اپنی آنکھوں سے عذاب کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اگر انہوں نے دنیا میں راہ ہدایت کو اپنایا ہوتا (تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا)
[٨٨]مشرکوں سے پہلا سوال شرک سےمتعلق اور دوسرا رسالت کےمتعلق ہوگا:۔ ان معبود حضرات کی اس معذرت کے بعد اللہ تعالیٰ پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ آج بھی اپنے معبودوں کو اپنی مدد کے لئے پکارو تو سہی۔ لیکن وہ معبود جو پہلے ہی ان سے بیزاری کا اعلان کرچکے تھے۔ وہ انھیں کچھ جواب نہ دے سکیں گے اور اس کی اصل وجہ یہ ہوگی کہ کیا عابد اور کیا معبود سب کو ہی اپنا انجام نظر آرہا ہوگا۔ اس وقت یہ سب حضرات نہایت حسرت کے ساتھ بول اٹھیں گے۔ کاش! ہم نے دنیا میں ہدایت کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔