وَإِذَا يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ قَالُوا آمَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّنَا إِنَّا كُنَّا مِن قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ
اور جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں بلاشبہ یہ ہمارے رب کی برحق کتاب ہے، اور ہم تو پہلے سے ہی مسلمان تھے
[٧١] اس لئے کہ تورات اور قرآن کی بنیادی تعلیمات آپس میں ملتی جلتی ہیں۔ اور جن لوگوں کے دلوں میں تعصب نہ ہو نہ ہی ان کے ذاتی مفادات قبولِ حق کی راہ میں ان کے آڑے آئیں وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ یہ قرآن بھی اللہ کی طرف ہی نازل شدہ کتاب ہے۔ پھر اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ وہ پہلے ہی مسلمان تھے۔ اور اب بھی مسلمان ہی رہے۔ کیونکہ اسلام تو دل و جان سے اللہ کی فرمانبرداری کا نام ہے اور وہ ان میں پہلے ہی موجود تھی قرآن میں اس حقیقت کی متعدد مقامات پر صراحت کردی گئی ہے کہ اللہ کے نزدیک قابل قبول دین اسلام یعنی دل و جان سے اللہ کی فرمانبرداری ہی ہے۔ رہا مسئلہ کسی دین کو اس کے پیغمبر کے نام سے منسوب کرنے کا۔ جیسے یہودیت، نصرانیت اور محمدیت وغیرہ تو یہ زمانہ مابعد کی ایجادات ہیں۔ جو لوگوں نے خود ہی رکھ لئے۔ اللہ نے نہیں رکھے تھے۔ ہر نبی پر ایمان لانے والوں کا نام اللہ نے مسلمان ہی رکھا ہے۔