سورة آل عمران - آیت 38
هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ ۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اسی جگہ اور اسی وقت زکریا نے اپنے رب سے دعا (32) کی، کہا اے میرے رب ! مجھے تو اپنے پاس سے اچھی اولاد عطا فرما، بے شک تو دعا کو سننے والا ہے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٤٢] حضرت زکریا علیہ السلام بے اولاد تھے، خود بوڑھے ضعیف اور بیوی بانجھ تھی۔ اولاد کی کوئی توقع نہ تھی۔ کیونکہ ظاہری اسباب منقطع تھے۔ مگر اولاد کی خواہش ضرور تھی۔ حضرت مریم علیہا السلام کا یہ جواب سن کر فوراً خیال آیا کہ اللہ تو خرق عادت امور پر بھی قادر ہے کیوں نہ اپنے لیے دعا کر دیکھوں۔ ممکن ہے شرف قبولیت حاصل ہوجائے۔ چنانچہ اس خیال کے آتے ہی اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے نیک سیرت اولاد کی دعا فرمائی۔