وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور خوشخبری (46) دے دیجیے ان ان لوگوں کو جو ایمان (47) لائے اور عمل صالح کیا، کہ ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں (48) جاری ہوں گی، جب جب ان باغات میں سے کوئی پھل (49) کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی (پھل) ہے جو ہمیں اس کے قبل کھانے کو دیا گیا تھا اور ان کو ایسی روزی دی جائے گی، جو ایک دوسرے سے متشابہ ہوگی، اور ان کے لیے ان میں پاکیزہ بیویاں (50) ہوں گی، اور وہ لوگ جنتوں (51) میں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہیں گے
[٣٠] قرآن کریم میں آپ اکثر یہ بات ملاحظہ کریں گے کہ جہاں کہیں کفار اور ان کی وعید کا ذکر آتا ہے وہاں ساتھ ہی مومنوں اور ان کی جزا کا ذکر بھی ساتھ ہی کردیا جاتا ہے اور اس کے برعکس بھی یہی صورت ہوتی ہے، کیونکہ انسان کی ہدایت کے لیے ترغیب اور ترہیب دونوں باتیں ضروری ہیں۔ [٣١] یعنی شکل و صورت دیکھ کر وہ یہ تو کہہ دیں گے کہ یہ آم ہے یا انگور یا انار ہے مگر ان کا ذائقہ بالکل الگ اور اعلیٰ درجہ کا ہوگا اور ان کا سائز بھی دنیا کے پھلوں کی نسبت بہت بڑا ہوگا۔ [٣٢] جنتی لوگ سب کے سب خواہ مرد ہوں یا عورتیں، بول و براز اور رینٹ وغیرہ نیز اخلاق رذیلہ سے پاک صاف ہوں گے اور ان کی بیویاں حیض و نفاس کی نجاستوں سے بھی پاک و صاف ہوں گی۔