وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ
اور قرآن کی تلاوت کروں، پس جو شخص راہ راست پر چلے گا وہ اپنے ہی بھلائی کے لیے ایسا کرے گا جو گمراہ ہوجائے گا تو آپ کہہ دیجئے کہ میرا کام تو صرف لوگوں کو اللہ سے ڈرانا ہے
[١٠٢] اور یہ حکم ہوا ہے کہ جس قدر قرآن نازل ہوتا جائے۔ ساتھ کے ساتھ تم لوگوں کو سناتا جاؤں۔ رہی یہ بات کہ تم ان قرآنی آیات کی طرف توجہ دیتے ہو یا نہیں۔ یا سیدھی راہ کی طرف آتے ہو یا نہیں۔ یہ میری ذمہ داری نہیں، میری ذمہ داری صرف قرآن سنا دینا ہے۔ پھر اگر ہدایت قبول کرلو گے تو اس میں تمہارا ہی بھلا ہے۔ دنیا میں اللہ عزت اور اقتدار بخشے گا اور آخرت میں جہنم کے عذاب سے بچ جاؤ گے اور گمراہ ہی رہنا چاہتے ہو تو تمہاری مرضی میں اپنا کام سرانجام دے چکا۔