سورة النمل - آیت 42

فَلَمَّا جَاءَتْ قِيلَ أَهَٰكَذَا عَرْشُكِ ۖ قَالَتْ كَأَنَّهُ هُوَ ۚ وَأُوتِينَا الْعِلْمَ مِن قَبْلِهَا وَكُنَّا مُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس جب وہ آئی، تو اس سے پوچھا گیا کہ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے تو اس نے کہا ہو بہو وہی ہے اور ہمیں تو پہلے ہی آپ کی برتری کا علم ہوچکا تھا اور آپ کے تابع فرمان ہوچکے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٠]ملکہ سباکی عقل کا امتحان :۔ بلقیس جب حضرت سلیمان کے دربار میں پہنچی تو اسے تخت دکھا کر پہلا سوال ہی یہ کیا گیا کہ کیا تمہارے پاس بھی ایسا تخت ہے؟ وہ بڑی عقلمند عورت تھی اس نے فوراً پہچان لیا کہ یہ تخت اسی کا ہے۔ البتہ اس میں کچھ تبدیلیاں کر لی گئی ہیں۔ لہٰذا اس نے جواب بھی سوال کے مطابق دیتے ہوئے کہا کہ یہ تو بالکل ویسا ہی لگتا ہے۔ اگر اس سے یہ سوال کیا جاتا کہ کیا یہ تیرا تخت ہے؟ تب وہ یہ جواب دیتی کہ ہاں یہ میرا ہی تخت ہے۔ اس امتحان سے حضرت سلیمان نے اس کے عقلمند ہونے کا اندازہ کرلیا۔ اس سوال کے بعد جو بات سلیمان علیہ السلام اسے سمجھانا چاہتے تھے اس کا اس نے خود ہی اظہار کردیا اور کہنے لگی۔ یہ عرش کے یہاں لانے کا کام واقعی معجزانہ ہے جو آپ کی نبوت پر دلیل ہے۔ لیکن ہمیں تو اس سے پہلے ہی آپ کے متعلق بہت کچھ معلومات حاصل ہوچکی ہیں۔ اور آپ کے تابع فرمان بن کر ہی یہاں آئے ہیں۔