سورة الشعراء - آیت 135
إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
بیشک میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٨٥] پھر ہود علیہ السلام نے ان پر اللہ تعالیٰ کے ایک ایک انعام کا ذکر کیا اور فرمایا کہ تمہیں چاہئے تو یہ تھا کہ اللہ کے انعامات کا شکریہ بجا لاتے اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ بناتے اور اس کے فرمانبردار بندے بن جاتے۔ لیکن تم نے اس کے بجائے فساد پھیلا رکھا ہے۔ لہٰذا اللہ کی گرفت اور اس کے عذاب سے ڈر جاؤ جو روش تم نے اختیار کر رکھی ہے۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ تم پر اللہ کا عذاب آکے رہے گا۔ ﴿عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴾سے مراد وہ دن بھی ہوسکتا ہے جس دن اس قوم پر عذاب نازل ہوا تھا اور قیامت کے دن کا عذاب بھی اور دونوں قسم کے عذاب بھی۔