سورة الشعراء - آیت 87

وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جس دن وہ لوگ (اپنی قبروں) سے اٹھائے جائیں اس دن مجھے رسوا نہ کر۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٣]سیدنا ابراہیم علیہ السلام کےباپ کا حشر:۔ یعنی قیامت کے دن مجھے تمام اولین و آخرین کے سامنے یوں رسوا نہ کرنا کہ باپ سزا پا رہا ہو اور ابراہیم کھڑا دیکھ رہا ہو۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کہ حضرت ابراہم قیامت کے دن اپنے والد کو اس حال میں دیکھیں گے کہ منہ پر سیاہی اور گردو غبار چڑھ رہا ہوگا۔ آپ والد سے کہیں گے۔ میں نے تمہیں کہا نہ تھا میری نافرمانی نہ کرو۔ باپ کہے گا : آج میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے پروردگار سے کہیں گے کہ آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ قیامت کے دن تجھے ذلیل نہیں کروں گا اس سے بڑھ کر میری کیا ذلت ہوگی کہ میرا باپ ذلیل ہو رہا ہے اور تیری رحمت سے محروم ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں نے کافروں پر جنت حرام کردی ہے پھر حضرت ابراہیم سے کہا جائے گا۔ ذرا اپنے پاؤں تلے تو دیکھو وہ دیکھیں گے تو انھیں نجاست سے لتھڑا ہوا بجو نظر آئے گا(اور والد کا کوئی پتہ نہیں لگے گا ) پھر اس کے پاؤں سے پکڑ کر اس بجو کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا‘‘ (بخاری۔ کتاب بدء الخلق۔ باب قول اللہ وَاتَّخَذَ اللَّـهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا ) گویا قیامت کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رسوائی کا علاج کیا جائے گا کہ آپ کے باپ کی شکل و صورت ہی مسخ کردی جائے گی۔