سورة الشعراء - آیت 83

رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میرے رب ! مجھے علم و حکمت (٢٥) عطا کر، اور (قیامت کے دن) مجھے نیک لوگوں میں شامل کردے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٩] اللہ تعالیٰ کی مندرجہ بالا صفات بیان کرنے کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے حضور دست بدعا ہوجاتے ہیں۔ پہلی دعا یہ ہے کہ یا اللہ مجھے صحیح قوت فیصلہ اور دینی بصیرت عطا فرما اور میرے علم میں اضافہ کر اور مجھے نیک لوگوں کی سوسائٹی عطا فرما۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ دنیا میں ایک نیک بخت اور نیک سیرت انسان اگر کسی بری سوسائٹی میں پھنس جائے تو اسے جتنی تکلیف اور ذہنی کوفت ہوتی ہے، اسے سب جانتے ہیں۔ لہٰذا ہر شخص کو کوشش کرنی چاہئے اور اس کے لئے دعا بھی کرتے رہنا چاہئے کہ اسے نیک لوگوں کی صحبت حاصل ہو۔ اور آخرت میں اللہ تعالیٰ یقیناً نیک لوگوں کو نیک لوگوں سے ہی ملا دے گا۔ تاہم اس نعمت کے لئے دست بدعا رہنا چاہئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی ایسی دعا کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنی وفات کے ساتھ یہ دعا فرمائی تھی۔ اللہم الرفیق الاعلی