سورة الشعراء - آیت 22

وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور وہ ایک نعمت تھی جس کا تم احسان جتا رہے ہو تو اس کا سبب یہ تھا کہ تم نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٥] اور تمہاری پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ میری تمہارے ہاں پرورش پانے کا سبب تو یہی چیز بنی تھی کہ تم لوگ بنی اسرائیل کے لڑکوں کو زندہ نہیں رہنے دیتے تھے۔ اور انہیں ذبح کر ڈالتے تھے اگر ایسی بات نہ ہوتی تو میری ماں کیوں مجھے تابوت میں بند کرکے سمندر میں ڈالتی ۔ پھر وہی تابوت اللہ کی قدرت سے تمہارے پاس پہنچ گیا۔ اگر تم نے بنی اسرائیل پر ایسے مظالم نہ ڈھائے ہوتے تو کیا میرے والدین میری پرورش نہ کرسکتے تھے؟ میری پرورش کے احسان کی آڑ میں اپنے سال ہا سال کے مظالم کو چھپانا چاہتے ہو؟ بنی اسرائیل کو انہیں مظالم اور تمہاری غلامی سے نجات دلانے کے لئے تو اللہ رب العالمین نے مجھے پیغمبر بنا کر تمہارے ہاں بھیجا ہے۔