سورة الفرقان - آیت 57

قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَن شَاءَ أَن يَتَّخِذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے میں تبلیغ رسالت کا تم سے کوئی معاوضہ (٢٧) نہیں طلب کرتا ہوں، مگر یہ کہ جو چاہے اپنے رب تک پہنچنے کی راہ اختیار کرلے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٠] انبیاء کی محنت کا صلہ؟ انبیاء کی دعوت اور کفار کے انکار کے سلسلہ میں انبیاء کی طرف سے جواب کے طور پر یہ جملہ قرآن میں متعدد مقامات پر مذکور ہے۔ اور اس جواب کے بھی دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ اگر تمہیں میرا یہ دعوت الی اللہ کا کام پسند نہیں آتا تو میں تم سے کوئی معاوضہ یا تنخواہ تھوڑے لے رہا ہوں جو تم اسے بند کردو گے اور میں اپنا کام چھوڑ دوں گا اور نہ ہی تم سے میرا اس قسم کا مطالبہ ہے۔ لہٰذ اتمہیں یہ کام پسند ہو یا نہ ہو یا میں اپنا کام کئے ہی جاؤں گا اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ میں بالکل بے لوث اور بے غرض ہو کر تمہاری بھلائی کی خاطر تمہیں سیدھے راستے کی طرف دعوت دے رہا ہوں اور میں تم سے لیتا بھی کچھ نہیں بلکہ الٹا تم سے مذاق اور استہزاء سنتا اور تکلیفیں اٹھا رہا ہوں پھر بھی تمہیں اتنا خیال تک نہیں آتا کہ کم از کم اس کی بات پر بھی کچھ غور و فکر تو کرلیں۔ اس آیت کا اگلا حصہ اسی پہلو یا اسی مطلب کی تائید کر رہا ہے۔ یعنی اگر اللہ نے چاہا اور تم میں سے کوئی ایک شخص بھی ہدایت کی راہ پر آگیا تو میں سمجھوں گا کہ میری محنت کا صلہ یا معاوضہ مجھے مل گیا۔