الَّذِينَ يُحْشَرُونَ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ سَبِيلًا
وہ لوگ اپنے چہروں کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے ان کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے اور وہ لوگ سب سے زیادہ گم گشتہ راہ ہیں۔
[٤٥] یعنی کافروں کے اس قسم کے اعتراضات کرنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ ان کی عقلیں اوندھی ہوچکی ہیں۔ جو سیدھی سادی باتوں پر غور کرنے کے لئے آمادہ ہی نہیں ہوتیں لہٰذ ا ہم قیامت کے دن اوندھے منہ جہنم کی طرف چلا کرلے جائیں گے جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا :” یانبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن کافر اپنے منہ کے بل حشر کئے جائیں گے؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جس پروردگار نے انسان کو دو پاؤں پر چلایا ہے کیا وہ اسے قیامت کے دن منہ کے بل نہیں چلا سکتا۔“( بخاری۔ کتاب التفسیر )