أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا
یا اس کے پاس آسمان سے کوئی خزانہ اتار دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا جس کے یہ پھل کھایا کرتا اور ان ظالموں نے (مسلمانوں سے) کہا، تم لوگ تو ایک ایسے آدمی کے پیچھے لگ گئے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے۔
[١٢] اس پیغمبر کو کم از کم فکر معاش سے تو آزاد ہونا چاہئے تھا۔ اگر کوئی رئیس اور خزانوں کا مالک ہوتا تو لوگ خود اس سے ملاقات کی آرزو کرتے پھر یہ جسے چاہتا اجازت دیتا ورنہ نہ دیتا اور ٹھاٹھ باٹھ کے ساتھ رہتا اور خزانوں کا مالک نہیں تو کم از کم کسی باغ کا ہی مالک ہوتا جس سے اس کی گزر بسر ہوتی رہتی۔ [ ١٣] اہل عرب کےنزدیک مسحورکی تین صورتیں :۔ جادو شدہ آدمی سے مراد دیوانہ آدمی ہے۔ عرب میں دیوانگی کی تین وجوہ سمجھی جاتی تھیں۔ ایک یہ کہ کسی شخص پر کسی جن بھوت کا سایہ پڑگیا ہو۔ دوسرے یہ کہ کسی معبود، کسی بت، کسی دیوی دیوتا یا ان کے کسی بزرگ کی شان میں گستاخی کی گئی ہو اور اس کی مار پڑگئی ہو اور تیسرے یہ کہ کسی جادوگر نے اس پر جادو کردیا ہو۔ کفار مکہ آپ پر وقتاً فوقتاً ایسے تینوں طرح کے الزام دیتے تھے، اس مقام پر تیسری قسم کا ذکر ہوا ہے۔