وَقَالُوا مَالِ هَٰذَا الرَّسُولِ يَأْكُلُ الطَّعَامَ وَيَمْشِي فِي الْأَسْوَاقِ ۙ لَوْلَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مَلَكٌ فَيَكُونَ مَعَهُ نَذِيرًا
اور کافروں نے کہا، اس رسول (٥) کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے، اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس کے ساتھ وہ بھی لوگوں کو ڈراتا۔
[١٠] کفار کا یہ جاہلانہ اعتراض بھی قرآن میں متعدد مقامات پر دہرایا گیا ہے اور وہ اعتراض یہ ہے کہ رسول کم از کم کوئی مافوق البشر ہستی ہونا چاہئے۔ جو حوائج بشریہ سے بے نیاز ہو۔ یا کم از کم دنیوی دھندوں سے آزاد اور تارک دنیا قسم کے لوگوں سے ہو۔ اس اعتراض کا جواب بھی پہلے کئی مقامات پر دیا جاچکا ہے۔ [ ١١] یعنی وہ کافر جو اس پیغمبر کی بات کو درست تسلیم نہ کرتا، فرشتہ اسے ڈراتا، دھمکاتا یا مار مار کر کچومر نکال دیتا۔ تاکہ لوگ نبی کی دعوت کا انکار کرنے کی جرأت ہی نہ کرسکتے اور اس طرح اس کی اپنی ہی ایک جمعیت بن جاتی۔