سورة النور - آیت 23

إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ (١٤) پاکدمن، گناہوں سے بے خبر، مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں وہ بیشک دنیا آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩]اعضاء وجوارح کی شہادت :۔ اس دنیا میں انسان جو کچھ زبان سے بولتا یا کلام کرتا ہے۔ وہ دل کے ارادہ کے مطابق بولتا ہے۔ دل میں جھوٹ بولنے یا ہیرا پھیری کرنے کی نیت ہو تو انسان کی زبان وہی الفاظ ادا کرے گی جو انسان کے دل میں ہوتا ہے۔ گویا زبان دل کے ارادہ کے تابع ہوتی ہے اور دوسرے اعضا و جوارح بھی وہی کام کرتے ہیں۔ جسے انسان کا دل چاہتا ہو۔ مگر آخرت میں یہ اعضاء انسان کے ارادہ کے تابع نہیں ہوں گے بلکہ اس حقیقت کے تابع ہوں گے کہ انسان اس دنیا میں اپنے اعضاء و جوارح سے جو کام لے رہا ہے۔ تو ساتھ کے ساتھ ان اعمال و افعال و اقوال کے اثرات ان اعضا و جوارح پر بھی مترتب ہوتے جا رہے ہیں۔ آج انسان اس حقیقت کو پوری طرح سمجھ نہیں سکتا۔ تاہم بعض موجودہ سائنسی ایجادات نے اس مسئلہ کو قرب الفہم ضرر بنا دیا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان اعضا و جوارح کو زبان دے د یں گے۔ اور وہ وہی بات کہیں گے جو اثرات ان پر مترتب ہوئے تھے اور جو کچھ ان سے کام لیا گیا تھا۔ لہٰذ اگر کوئی شخص قیامت کے دن اپنے کسی جرم کا اعتراف کرنے کی بجائے غلط سلط باتیں بنانے کی کوشش کرے گا تو اللہ تعالیٰ فوراً اس کی زبان اس کے ہاتھوں اور پاؤں کو قوت گویائی دے کر صحیح باتیں بتلانے کا حکم دے گا۔ تو سب اعضاء و جوارح کی گواہی ایسے مجرموں کے خلاف قائم ہوجائے گی اور انھیں جو سزا ملے گی وہ علیٰ رؤس الشہادات ملے گی۔