سورة النور - آیت 16

وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَا أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَٰذَا سُبْحَانَكَ هَٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب تم لوگوں نے یہ جھوٹی خبر سنی تو کیوں نہیں کہا، ہمارے لیے یہ مناسب نہیں کہ ایسی بات کریں اے ہمارے رب ! تو تمام عیوب سے پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٠]بدظنی سے اجتنا ب اور حسن ظن کی تاکید:۔ اس آیت میں ایک بڑا قیمتی اخلاقی ضابطہ بیان کیا گیا ہے کہ ہر ایک شخص کو دوسرے کے متعلق حسن ظن ہی رکھنا چاہئے۔ تاکہ اس کے خلاف بدظنی کی کوئی یقینی وجہ امین کے علم میں نہ آجائے۔ یہ اصول قطعاً غلط ہے کہ ہر ایک کو شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جائے تاآنکہ اس کی امانت و دیانت کا کوئی یقینی ثبوت ہاتھ نہ آجائے۔ اور یہاں تو معاملہ اور بھی زیادہ سخت تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ پر محض بدظنی کی بنا پر بہتان لگانا پھر اسے ہوا دینا کوئی معمولی بات نہ تھی۔ بلکہ اتنا سنگین جرم تھا کہ اس کی بنا پر تم پر عذاب نازل ہوسکتا تھا۔ یہ اللہ کی رحمت اور مہربانی ہی تھی کہ اس نے تمہیں ایسے عذاب سے محفوظ رکھا۔