إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سوائے ان لوگوں کے جو اس گناہ کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں، تو بیشک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
[٩] سابقہ آیت میں تہمت لگانے والوں کے لئے تین باتوں کا ذکر ہوا۔ جن میں سے دو تو حکم ہیں۔ یعنی انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور آئندہ ان کی کبھی شہادت قبول نہ کرو اور تیسری خبر ہے کہ ایسے لوگ بدکردار ہیں۔ اس آیت میں یہ ذکر ہے کہ جو لوگ اللہ کے حضور توبہ کرلیں انھیں پوری طرح اپنے گناہ کا احساس اور ندامت ہو اور آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کریں تو اب وہ عند اللہ اور عندالناس فاسق نہیں رہیں گے۔ البتہ پہلی دونوں دنیوی سزائیں انھیں بھگتنا ہی ہوں گی۔ تاہم بعض علماء کے نزدیک اپنی اصلاح اور توبہ کے بعد اسے مقبول الشہادت بھی قرار دیا جاسکتا ہے اور اس کی دلیل یہی ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جھوٹی تہمت لگانے والا کم از کم دو افراد پر تو ضرور تہمت لگاتا ہے یعنی ایک مرد اور ایک عورت پر اور اس تہمت کی لپیٹ میں زیادہ افراد بھی آسکتے ہیں۔ اب جو اسے حد لگے گی وہ ہر ایک کے لئے اسی (٨٠) کوڑے نہیں لگے گی بلکہ ایک ہی حد لگے گی۔