قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّينَ
وہ لوگ کہیں گے کہ ہم لوگ ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہیں، تو اپنے حساب رکھنے والے فرشتوں سے پوچھ لے۔
[١٠٥] ان مذاق اڑانے والوں اور دوزخ میں داخل ہونے والوں سے اللہ تعالیٰ یا اس کے فرشتے سوال کریں گے : ’’بھلا بتلاؤ تو کہ تم زمین میں کتنے سال مقیم رہے؟‘‘ اس سوال میں زمین سے مراد صرف دنیا کی زندگی بھی ہوسکتی ہے اور قبر کی زندگی سمیت مجموعی زندگی بھی۔ جس کے جواب میں وہ کہیں گے کہ ہمیں تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے کہ ہم زمین میں بھی کوئی ایک آدھ دن مقیم رہے ہیں اور ٹھیک ٹھیک مدت تو شمار کرنے والے ہی بتلا سکتے ہیں۔ ان سے پوچھ لیجئے۔ اس جملہ میں عادین یا شمار کرنے والوں سے مراد اعمال نامہ مرتب کرنے والے فرشتے بھی ہوسکتے ہیں۔ جو ایک ایک دن بلکہ ایک ایک گھڑی کے اعمال ساتھ ہی ساتھ ریکارڈ کرتے جارہے ہیں۔