سورة المؤمنون - آیت 110

فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيًّا حَتَّىٰ أَنسَوْكُمْ ذِكْرِي وَكُنتُم مِّنْهُمْ تَضْحَكُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تو تم لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا، یہاں تک کہ ان کے ساتھ تمہاری اس حرکت نے تمہارے دلوں سے میری یاد ہی نکال دی، اور تم ان پر ہنستے ہی رہتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٣] کیونکہ دنیا میں تمہاری حالت یہ تھی کہ جب میرے مخلص بندے تیرے آگے دعا و استغفار کرتے تھے یا میری عبادت کرتے تھے تو تم ان پر ہنسا کرتے تھے۔ اس قدر ٹھٹھا کرتے اور ان کی نیک خصلتوں کا اتنا مذاق اڑاتے تھے کہ ان کے پیچھے پڑے رہنے کی وجہ سے تم نے میری یاد بھی بھلا دی۔ اور تمہیں اس بات کا احساس ہی نہ رہا تھا کہ تمہارے سر پر کوئی ایسی ہستی موجود ہے جو ہر وقت تمہاری ان کرتوتوں کو دیکھ رہی ہے۔ اور وہ تمہیں شرارتوں کی سزا دینے پر قادر بھی ہے۔