قَالُوا أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ
کہتے ہیں کہ کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔
[٨٢] کفار مکہ سے جب بدوی لوگ پوچھتے کہ تم میں جو نبی پیدا ہوا ہے اس کی تعلیم کیا ہے؟ تو وہ کہہ دیتے کہ اس میں کوئی نئی بات تو ہے نہیں وہی پرانے لوگوں کی داستانیں اور قصے کہانیاں ہیں۔ جو ہم پہلے بھی سنتے آئے ہیں۔ اور یہ بات وہ اس لئے کہتے تھے کہ انبیاء کی بنیادی اور اصولی تعلیم ایک ہی جیسی رہی ہے۔ ان کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ خود بھی تو اپنے پیغمبر کو وہی بات کہہ رہے ہیں جو ان کے آباء و اجداد انبیاء کی مخالفت میں کہتے چلے آئے ہیں کہ ’’جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا پھر ہمیں زندہ کرکے اٹھایا جائے گا ؟‘‘ یہ خود بھی تو وہی پرانی گھسی پٹی بات دہرا رہے ہیں۔ دلیل کے ساتھ انھیں کوئی نیا جواب میسر نہیں آرہا۔ پھر کیا ان کا یہ قول ہی پرانے افسانے پر نہیں؟ جو محض تقلید آباؤ کے طور پر کہی جاتی ہے۔