سورة المؤمنون - آیت 47

فَقَالُوا أَنُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَقَوْمُهُمَا لَنَا عَابِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

انہوں نے کہا، کیا ہم اپنے ہی جیسے دو انسان کے رسول ہونے پر ایمان لے آئیں، حالانکہ ان کی پوری قوم ہماری غلام ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] یعنی دوسرے انبیاء کا تکذیب کرنے والے چودھری حضرات تو اپنے انکار کی صرف ایک وجہ بتلاتے تھے کہ یہ نبی بھی ہم جیسا ہی انسان ہے اور اس میں ایسی کون سی خوبی ہے کہ ہم اس پر ایمان لائیں۔فرعون اور اس کے سرداروں نے اس وجہ کے ساتھ ایک اور وجہ بھی بیان کردی کہ ان نبیوں کی برادری تو ہماری غلام ہے۔ لہٰذا ہم ان پر ایمان لاکر دوہری رسوائی کیسے قبول کریں۔ عبادت کا مفہوم: ۔یہاں عٰبِدُوْنَ کے لفظ سے عبادت کا مفہوم کھل کر سامنے آجاتا ہے کہ عبادت محض پوجا پاٹ کا نام نہیں۔ کیونکہ بنی اسرائیل فرعونیوں کی پوجا پاٹ نہیں کرتے تھے۔ بلکہ عبادت کا لفظ اپنے وسیع معنوں میں ہمہ وقت کی غلامی اور فرمانبرداری کے لئے استعمال ہوتا ہے۔