سورة المؤمنون - آیت 29
وَقُل رَّبِّ أَنزِلْنِي مُنزَلًا مُّبَارَكًا وَأَنتَ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور آپ کہیے کہ میرے رب مجھے کسی برکت والی جگہ پر اتار، اور تو منزل عطا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٤] یہ بھی اس دعا کا حصہ ہے جو خود اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی میں سوار ہوتے وقت سکھلائی تھی۔ اس دعاء میں ﴿اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلْیْنَ﴾کا ایک معنی تو ترجمہ سے واضح ہے اور اس کا دوسرا معنی یہ ہے کہ ’’تو بہت اچھا مہمان نواز ہے یا بہت اچھا میزبان ہے‘‘ جیسا کہ یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائیوں سے فرمایا تھا:’’کیا تم دیکھتے نہیں کہ میں ناپ میں بھی پورا دیتا ہوں اور مہمان نواز بھی بہت اچھا ہوں‘‘(١٢: ٥٩) مطلب یہ کہ مجھے بابرکت جگہ پر کشتی سے اتارنا اور اترنے کے بعد ہمیں وافر رزق بھی مہیا فرمانا۔