سورة المؤمنون - آیت 26

قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

نوح نے کہا (٨) میرے رب ! چونکہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے اس لیے تو (ان کے خلاف) میری مدد فرما۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣١] حضرت نوح علیہ السلام کا زمانہ تبلیغ غالباً تمام انبیاء سے زیادہ ہے جو قرآن کی صراحت کے مطابق ساڑھے نو سو سال ہے۔ اس طویل عرصہ میں آپ اپنی قوم سے ناروا باتیں اور طعنے وغیرہ سنتے اور برداشت کرتے رہے۔ اتنی طویل مدت میں بہت ہی کم لوگ ایمان لائے۔ دوسروں کا کیا ذکر آپ کی بیوی اور ایک بیٹا بھی آپ کے مقابلہ میں کافروں کا ساتھ دے رہے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام کو یہ یقین ہوگیا کہ اب جو کافر موجود ہیں وہ اس قدر ضدی اور ہٹ دھرم واقع ہوئے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی دعوت حق کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہوگا۔ بس یہ لوگ صرف حضرت نوح علیہ السلام کی اذیت اور ذہنی کوفت کا باعث بن رہے تھے۔ جب ان کافروں نے آپ کو اذیت دینے میں انتہا کردی تو اس وقت آپ نے دعا کی کہ یا اللہ ! یہ قوم مجھ پر غالب آگئی ہے اب تو ہی میری مدد فرما اور ان سے اس ظلم کا بدلہ لے جو انہوں نے اتنی طویل مدت مجھ پر ڈھایا ہے۔