تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
یہ اللہ کی آیتیں ہیں (345) جو ہم آپ پر (بذریعہ جبرئیل) ٹھیک ٹھیک اتار رہے ہیں، اور آپ بے شک رسولوں میں سے ہیں
[٣٥٥]ماضی کےحالات پرمطلع ہوناآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل ہے: یہاں آیات اللہ سے مراد وہ معجزہ نما واقعات ہیں جو بنی اسرائیل کو پیش آئے تھے۔ جیسے وبا سے ڈر کر گھر بار چھوڑنے والے ہزاروں لوگ جنہیں اللہ نے موت کے بعد زندہ کردیا یا جیسے داؤد کا اکیلے جالوت جیسے جابر بادشاہ کو مار ڈالنا اور اللہ تعالیٰ کی ایک مختصر سی جماعت کو غلبہ عطا فرمانا اور داؤد جیسے ایک گمنام چرواہے کو بادشاہی اور نبوت سے سرفراز فرمانا وغیرہ یہ واقعات ٹھیک ٹھیک ہم نے بذریعہ وحی آپ سے بیان کردیئے ہیں اور آپ کا قرون ماضیہ کے ٹھیک ٹھیک حالات لوگوں کو بتلانا یقیناً آپ کی رسالت پر ایک بڑی دلیل ہے۔ کیونکہ وحی الٰہی کے علاوہ آپ کے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں جس کی بنا پر آپ ایسے گزشتہ صحیح صحیح حالات جان سکیں اور دوسروں کو بتلا سکیں۔