وَمِنَ الشَّيَاطِينِ مَن يَغُوصُونَ لَهُ وَيَعْمَلُونَ عَمَلًا دُونَ ذَٰلِكَ ۖ وَكُنَّا لَهُمْ حَافِظِينَ
اور بعض شیطان کو بھی ان کا تابع بنا دیا تھا جو ان کے لیے سمندروں میں غوطہ لگاتے تھے اور اس کے علاوہ دوسرے کام بھی کرتے تھے، اور ہم ان کی نگرانی کرتے تھے۔
[٧١] جن سے مراددیہاتی لوگ۔جنوں پرحکومت:۔ جو حضرات معجزات کی تاویل کرنے کے عادی ہیں اور جب تک وہ انھیں طبعی امور کے تابع نہ بنا لیں انھیں چین نہیں آتا۔ وہ اس آیت میں شیطانوں سے مراد دیہاتی طاقتور انسان لیتے ہیں۔ حالانکہ دیہاتی طاقتور لوگ بھی انسان ہی ہوتے ہیں ان کے دیہاتی یا طاقتور ہونے سے ان کی نوع نہیں بدل جاتی۔ دنیا میں جتنی بھی فلک بوس عمارتیں ہیں یا بھاری کام ہوتے ہیں۔ یہ سب کام دیہاتی طاقتور ہی سرانجام دیتے ہیں۔ یہ شہری نازنینوں کا کام نہیں ہوتا۔ اور دیہاتی طاقتور ہر بادشاہ بلکہ ہر سرمایہ دار کو آسانی سے میسر آسکتے ہیں۔ پھر اس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی کیا خصوصیت رہی جن کے خادمین میں اللہ نے بطور خاص جنوں کا نام لیا ہے۔ [٧٢] یعنی ہم نے ان شیطانوں کو سلیمان علیہ السلام کے تابع فرمان بنا رکھا تھا۔ وہ نہ ان کی حکم عدولی کرسکتے تھے اور نہ ان کے ہاں سے بھاگ سکتے تھے اور یہ سلیمان علیہ السلام کا کوئی ذاتی کمال نہ تھا۔ بلکہ شیطان ان کے تابع فرمان رہنے پر اس لئے مجبور تھے کہ ہم خود ان کے محافظ تھے۔