وَمَا جَعَلْنَاهُمْ جَسَدًا لَّا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ
اور ہم نے انہیں کوئی ایسا جسم نہیں دیا تھا کہ وہ کھانا نہ کھائیں، اور نہ انہیں ہمیشہ کی زندگی مل گئی تھی۔
[٨]سب انبیاء مرد تھے کھاناکھایاکرتے تھے اور سب اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں:۔ اب کفار مکہ کے ایک بنیادی اعتراض کا جواب دیا جارہا ہے۔ اعتراض یہ تھا کہ یہ نبی ہم ہی جیسا ایک بشر ہے۔ سب بشری کمزوریاں اور بشری تقاضے اس میں بھی موجود ہیں جو ہم میں ہیں۔ وہ ہماری طرح ہی کھانے پینے اور چلنے پھرنے کا محتاج ہے اور ہماری طرح نکاح شادیاں بھی کرتا ہے۔ مزید یہ کہ اسے نہ تو کوئی دینی جاہ چشم میسر ہے اور نہ ہی کوئی فرشتہ اس کے ساتھ رہتا ہے۔ ان سب باتوں کا انھیں جواب یہ دیا گیا کہ تم لوگ جو اہل کتاب سے پوچھ پوچھ کر اس نبی سے کئی طرح کے سوال اور کئی طرح کے اعتراض کرتے ہو تو ایک سوال یہ بھی پوچھ لو کہ آیا موسیٰ علیہ السلام بشر تھے یا نہیں؟ ان کے جواب سے تمہیں تسلی ہوجائے گی کہ موسیٰ علیہ السلام خود بھی اور ان کے علاوہ دوسرے تمام انبیاء بھی سب کے سب بشر ہی تھے۔ سب بشری تقاضے ان کے ساتھ بھی لگے ہوئے تھے۔ کھانے پینے کے علاوہ وہ سب کے سب موت سے بھی دوچار ہوئے اور آج ان میں سے کوئی بھی زندہ موجود نہیں ہے۔ (نیز دیکھئے سورۃ نحل کا حاشیہ ٤٤۔ الف)