وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَىٰ
اور اگر ہم اپنا رسول بھیجھنے سے پہلے کسی عذاب (٦٢) کے ذریعہ انہیں ہلاک کردیتے تو کہتے، اے ہمارے رب ! تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا تھا تاکہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی تیری آیتوں کی پیروی کرلیتے۔
[١٠٢] یعنی یہ قرآن بھی بطور حجت اور کافروں کا یہ اعتراض رفع کرنے کے لئے اتارا گیا ہے کہ اگر ہم پر بھی یہود و نصاریٰ کی طرف اللہ کی طرف سے ہدایت کی کوئی کتاب نازل ہوتی تو ہم یقیناً ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے۔ نیز ہم نے ان میں رسول اس لئے بھی بھیجا ہے کہ وہ ذلت و رسوائی کے بعد یہ نہ کہنے لگیں کہ اگر ہمارے پاس کوئی رسول آتا تو ہم یقینا اس کی فرمانبرداری کرتے۔ اللہ کے احکام بجا لاتے اور ہمیں یہ رسوائیاں نہ دیکھنا پڑتیں۔