فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ قَالَ يَا آدَمُ هَلْ أَدُلُّكَ عَلَىٰ شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلَىٰ
لیکن شیطان نے اس کے دل میں وسوسہ (٥٣) پیدا کیا، کہا اے آدم ! کیا میں تمہیں وہ درخت بتا دوں جسے کھا کر تم جنت میں ہمیشہ رہو گے اور کبھی پرانی نہ ہونے والی حکومت پالو گے۔
[٨٦] کیاشیطان نےپہلےحواکوبہکایاتھا؟ شیطان آدم علیہ السلام کا بڑا ہوشیار اور مکار دشمن تھا اس نے وسوسہ ہی ایسا دلفریب ڈالا جس نے آدم کے دل کو موہ لیا۔ علاوہ ازیں مدت مدید گزرنے کی وجہ سے سیدنا آدم علیہ السلام اپنے پروردگار سے کیا ہوا وعدہ بھول ہی چکے تھے۔ شیطان نے پٹی یہ پڑھائی کہ اگر تم اس درخت کا پھل چکھ لو گے۔ تو اس جنت میں ہمیشہ کے لئے مقیم ہوجاؤ گے اور تمہیں ابدی زندگی حاصل ہوجائے گی اور جنت کی نعمتوں پر تمہارا تصرف و اختیار قائم و دائم رہے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس مقام پر شیطانی وسوسہ کی نسبت صرف سیدنا آدم علیہ السلام کی طرف کی گئی ہے اور ایک دوسرے مقام پر دونوں کی طرف کی ہے۔ اس لئے کہ اس معاملہ میں حوا کی حیثیت صرف بالتبع تھی۔ لیکن بائبل کی روایت یوں ہے کہ شیطان نے پہلے سیدہ حوا کو بہکایا۔ پھر حوا نے سیدنا آدم علیہ السلام کو پھل کھانے پر آمادہ کرلیا۔ بائبل کی اس روایت کو بعض مفسرین نے بھی نقل کردیا۔ جب کہ یہ روایت قرآن کی اس آیت کے مطابق غلط قرار پاتی ہے۔