سورة طه - آیت 113

وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو اس طرح ہم نے قرآن کو عربی زبان (٤٧) میں نازل کیا ہے اور اس میں ہم نے لوگوں کو دھمکی دینے اور ڈرانے کے مختلف انداز اختیار کیے ہیں تاکہ وہ تقوی کی راہ اختیار کریں یا (قرآن) ان کے دل میں کوئی عبرت و نصیحت پیدا کردے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨١] یعنی قرآن میں جو قیامت کے احوال اور برے اعمال کی سزائیں بتلائی گئی ہیں۔ تو ان سے مقصد یہ ہے کہ لوگ اپنے برے اعمال کے نتائج سے ڈر جائیں اور ان میں تقویٰ پیدا ہو اور اگر ایسا نہ ہوسکے تو کم از کم ان کے دلوں میں کچھ سوچ ہی پیدا ہوجائے۔ ممکن ہے یہ سوچ ان کی ہدایت کا سبب بن جائے اور ان کے ذریعہ پھر دوسروں کو ہدایت ہو۔