سورة طه - آیت 104

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگ جو کہیں گے (٤٠) اسے ہم خوب جانتے ہیں، جب کہ ان میں سب سے اچھی رائے والا کہے گا کہ تم لوگ تو صرف ایک دن ٹھہرے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٣] یہاں ٹھہرنے سے مراد دنیا کی زندگی بھی ہوسکتی ہے اور برزخ کی زندگی بھی۔ انسان کی عادت ہے کہ اسے خوشی کے لمحات قلیل بھی نظر آتے ہیں اور قریب بھی۔ بیسیوں برس پہلے کے واقعات اسے یوں معلوم ہوتے ہیں جیسے کل کی بات ہے اور قیامت کے دہشت ناک احوال دیکھ کر یہ تصور اور بھی بڑھ جائے گا کوئی اس زندگی کو ہفتہ عشرہ قرار دے گا اور جو سب سے زیادہ سمجھدار ہوگا وہ پہلے کی تردید کرتے ہوئے اس زندگی کو صرف ایک دن کی زندگی بتلائے گا۔