قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ
اللہ نے کہا، ہم نے تو آپ کے آنے کے بعد آپ کی قوم کو فتنہ میں مبتلا کردیا ہے اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے۔
[٥٩] بنی اسرائیل کی گئوسالہ پرستی اور لفظ سامری کی تحقیق:۔ جب کوہ طور پر عبادت میں مصروف تھے اور اس انتظار میں تھے کہ چالیس دن پورے ہونے پر اللہ تعالیٰ کتاب ہدایت عطا فرمائیں تو اسی دوران آپ کی قوم نے آپ کے بعد پھر سے بچھڑے کی عبادت شروع کردی۔ سامری نے ان کے لئے ایک بچھڑا تیار کیا اور یہ لوگ اس کی پوجا پاٹ میں لگ گئے۔ اس واقعہ کی اطلاع اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو وہیں کوہ طور پر دے دی۔ آپ کو اس طلاع سے اپنی قوم پر غصہ تو بہت آیا مگر وہاں کا قیام بھی انتہائی ضروری تھا۔ لہٰذا آپ نے اپنے نفس پر جبر کرکے معینہ مدت تک وہیں رکے رہے۔ لفظ السامری سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ یہ اس شخص کا اصلی نام نہیں تھا۔ بلکہ کوئی خاص سامری شخص تھا۔ جیسا کہ پہلے تعریف کا ال موجود ہے۔ دوسرے آخر میں یائے نسبتی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ سامر یا تو اس کے وطن کا نام تھا یا پھر سامر یا سمر اس کے کسی جد امجد کا نام تھا۔ جیسا کہ عرب میں اس کا عام دستور ہے۔