قَالَ هُمْ أُولَاءِ عَلَىٰ أَثَرِي وَعَجِلْتُ إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰ
موسی نے کہا وہ لوگ میرے پیچھے آرہے ہیں اور میرے رب ! میں نے تجھ تک آنے میں جلدی کی تاکہ تو خوش ہوجائے۔
[٥٨]سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا اپنے ہمراہیوں سے پہلے طور پرپہنچ جانا:۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے وعدہ فرمایا تھا کہ کوہ طور کے دامن میں پہنچ کر چالیس راتیں وہاں بسر کرنا تو تمہیں بنی اسرائیل کی ہدایت کے لئے کتاب تورات عطا کی جائے گی۔ چنانچہ موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل میں سے ستر آدمی اپنے ہمراہ لئے اور طور کی جانب روانہ ہوگئے۔ لیکن آپ کو اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور ہم کلامی کا کچھ اتنا زیادہ اشتیاق تھا کہ آپ اپنے ہمراہیوں کو پیچھے چھوڑ کر سب سے پہلے منزل مقصود جاپہنچے۔ اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ’’تمہیں اتنی کیا جلدی تھی کہ اپنے ہمراہیوں کو پیچھے چھوڑ کر پہلے ہی یہاں آپہنچے؟‘‘ عرض کیا وہ لوگ بھی میرے پیچھے پیچھے یہاں پہنچ ہی رہے ہیں اور مجھے تیری ملاقات کا اشتیاق ان سے پہلے یہاں کھینچ لایا ہے۔ پھر اسی موقع پر آپ نے اپنے پروردگار سے درخواست کی تھی کہ اے میرے پروردگار! مجھے اپنا آپ دکھلا دے اور یہ واقعہ بھی سورۃ بقرہ میں پوری تفصیل سے بیان ہوچکا ہے۔