سورة طه - آیت 70

فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ هَارُونَ وَمُوسَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس تمام جادوگر سجدے (٢٥) میں گر گئے اور پکار اٹھے کہ ہم ہارون و موسیٰ کے رب پر ایمان لے آئے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] جادوگروں کا ایمان لانا :۔ جادوگروں نے غالباً پہلے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے عصا کو اژدھا بنتے کبھی نہ دیکھا تھا۔ انھیں بس اتنا ہی بتلایا گیا تھا کہ ایک شخص جادو کے زور سے اپنی لاٹھی کو سانپ بنا دیتا ہے اور تمہیں اس کا مقابلہ کرنا ہے اور جادوگروں نے جب بچشم خود یہ دیکھ لیا کہ عصا سے بنا ہوا اژدھا ان کے بنے ہوئے سانپوں کو نگل بھی گیا ہے تو انھیں معلوم ہوگیا کہ یہ بات جادو کے علم کی بساط سے باہر ہے۔ اور موسیٰ و ہارون علیہما السلام جادوگر نہیں بلکہ فی الواقع اللہ کے رسول ہیں اور جب ان پیغمبروں نے فتح کی خوشی میں اللہ کے سامنے سجدہ شکر ادا کیا تو جادوگر بھی بے اختیار ان کے ساتھ سجدہ ریز ہوگئے اور بھری مجلس میں ان رسولوں پر اپنے ایمان لانے کا اعلان بھی کردیا ( معجزہ اور جادو کے فرق کے لئے دیکھئے سورۃ اعراف کی آیت نمبر ١١٣ کا حاشیہ)