سورة طه - آیت 57
قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَىٰ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
فرعون نے کہا، اے موسیٰ ! کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہماری زمین سے نکال دو۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣٩] فرعون کے اس قول سے اس کی بدحواسی پورے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ ورنہ اس کے ملک میں سینکڑوں جادوگر موجود تھے۔ جو لوگوں کو اور اسے بھی اپنی شعبدہ بازیاں دکھلاتے اور انعام و اکرام حاصل کرکے چلے جاتے تھے۔ ان میں سے کسی کے متعلق کبھی فرعون کو ایسا خیال نہ آیا تھا کہ یہ قحط بھی لاسکتے ہیں اور فرعون کو ملک بدر بھی کرسکتے ہیں۔ اور جو موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر کہنے کا ڈھونگ رچا رکھا تھا تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ اس کی رعایا ان سے متاثر ہو کر ان پر ایمان نہ لے آئے۔