سورة مريم - آیت 75

قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضْعَفُ جُندًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجیے کہ جو گمراہ (٤٦) ہوجاتا ہے، اسے رحمن خوب ڈھیل دے دیتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے یا دنیاوی عذاب یا قیامت تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ مرتبہ کے اعتبار سے کون زیادہ برا ہے، اور افراد کے اعتبار سے کون زیادہ کمزور ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٧] انعامات کی فراوانی سے آزمائش :۔ اسکے بجائے اصل صورت حال یہ ہوتی ہے کہ جو لوگ دنیا کے سازوسامان میں دل لگا کر اس کی دلفریبیوں پر ریجھ گئے ہوں اللہ تعالیٰ ان پر مزید انعامات کی بارش کئے جاتے ہیں اور اس انداز سے ان کی آزمائش کرتے ہیں۔ پھر اس کی بھی ایک حد مقرر ہوتی ہے۔ اگر اس عرصہ میں وہ اللہ کی طرف رجوع کرلیں اور دین حق کی طرف لوٹ آئیں تو فبہا ورنہ انھیں عذاب سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور ایسا عذاب دنیا میں بھی آسکتا ہے جیسا کہ سابقہ اقوام پر آچکا ہے اور اگر دنیا میں بچ جائیں تو قیامت کو تو ضرور انھیں اس سے سابقہ پڑنے والا ہے۔ اس وقت انھیں قدر عافیت معلوم ہوجائے گی اور یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ حقیقتا ً خوشحالی کس فریق کا مقدر ہے اور سوسائٹی کے لحاظ سے کون بہتر ہے۔؟