سورة مريم - آیت 48

وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَأَدْعُو رَبِّي عَسَىٰ أَلَّا أَكُونَ بِدُعَاءِ رَبِّي شَقِيًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور لوگو ! میں تم سب سے جدا (٢٩) ہوتا ہوں اور ان معبودوں سے بھی جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اور میں اپنے رب کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کر (اس کی رحمت سے) محروم نہیں رہوں گا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا اپنے باپ کے لئے دعائے مغفرت کا وعدہ :۔ چنانچہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے گھر سے نکل جانے میں ہی اپنی اور اپنے دین کی عافیت سمجھی۔ مگر اپنے باپ کے حق میں اتنے خیر خواہ اور نرم دل تھے کہ جاتی دفعہ کسی ناراضگی کا اظہار کرنے کے بجائے اس کے لئے امن و سلامتی کی دعا کی اور وعدہ کیا کہ میں تمہارے لئے اپنے پروردگار سے بخشش کی دعا کرتا رہوں گا اور کرتے بھی رہے پھر آپ کو بذریعہ وحی معلوم ہوگیا کہ مشرک کی کسی صورت بخشش نہیں ہوسکتی تو آپ ایسی دعا کرنے سے رک گئے جیسا کہ سورۃ توبہ میں گزر چکا ہے۔