سورة مريم - آیت 21

قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جبریل نے کہا ایسا ہی ہوگا، تمہارا رب کہتا ہے کہ یہ کام میرے لے آسان ہے اور تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے (اپنی قدرت کی) ایک نشانی اور رحمت بنائیں اور یہ ایک ایسی بات ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٢] سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش خود ایک معجزہ تھی :۔ یعنی ناممکن ہونے کے باوجود ممکن ہے اور ایسا ہوکے رہے گا کیونکہ اللہ کے لئے یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ اور یہ اس لئے ہوگا کہ ہم اس لڑکے کو تمام لوگوں کے لئے ایک زندہ جاوید معجزہ بنا دیں۔ پھر یہ لڑکا ہماری طرف سے تمہارے لئے از راہ رحم و کرم عطیہ بھی ہے اور تمام لوگوں کے لئے بھی رحمت ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ تخلیق کے لئے چار ہی صورتیں ہوسکتی ہیں۔ ایک یہ کہ ماں اور باپ دونوں سے پیدا ہو، یہ صورت عام ہے اور سب انسان یا جاندار ایسے ہی پیدا ہوئے ہیں۔ دوسری یہ کہ ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا ہو۔ اس طرح سیدنا آدم کو پیدا کیا گیا۔ تیسری یہ کہ صرف مرد سے پیدا ہو۔ جیسے سیدہ حوا کو آدم سے پیدا کیا گیا۔ اور چوتھی یہ کہ صرف عورت سے پیدا ہو۔ یہ صورت ابھی تک وجود میں نہ آئی تھی جو سیدنا عیسیٰ کی پیدائش سے پوری ہوگئی۔