حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا
یہاں تک کہ جب وہ آفتاب ڈوبنے کی جگہ (٥٣) پہنچ گیا تو اسے گرم کیچڑ کے ایک چشم میں ڈوبتا ہوا پایا اور وہاں سے ایک قوم ملی ہم نے کہا، اے ذوالقرنین ! (تمہیں اختیار ہے) یا تو انہیں تم عذاب دو یا ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرو۔
[٧٢۔ الف] ذوالقرنین کی پہلی مہم مغرب کو :۔ پہلا سفر اس نے اپنی سلطنت کی مغربی آخری حد یعنی ایشیائے کوچک کی آخری حد تک کیا جس سے آگے سمندر ہے جہاں بحر ایجین چھوٹی چھوٹی خلے جوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے جہاں پہنچ کر ذوالقرنین کو یوں معلوم ہوا جیسے سورج سیاہی مائل گدلے پانی میں ڈوب رہا ہے وہاں جس قوم سے ذوالقرنین کو سابقہ پڑا وہ جاہل اور کافر قسم کے لوگ تھے اور اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کو یہ اختیار دیا کہ چاہے تو انھیں قتل کردے یا کوئی سخت رویہ اختیار کرے یا اللہ کے فرماں بردار بن جانے کی دعوت دے اور ان سے نرم برتاؤ کرے۔