سورة الكهف - آیت 51

مَّا أَشْهَدتُّهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنفُسِهِمْ وَمَا كُنتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں نے انہیں آسمانوں اور زمین کی پیدائش (٢٨) کے وقت حاضر کیا تھا اور نہ خود انہیں پیدا کرتے وقت اور گمراہ کرنے والوں کو مجھے اپنا مددگار نہیں بنانا تھا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٠] یعنی جب میں نے زمین و آسمان پیدا کیے تھے تو اس وقت میں نے نہ تمہارے معبودوں سے کوئی مشورہ لیا تھا نہ اس وقت موجود تھے بلکہ ان کو پیداہی بڑی مدت بعد کیا گیا تھا۔ پھر جب انھیں پیدا کیا تو اس وقت بھی ان سے یہ مشورہ نہیں لیا تھا کہ تمہیں کس طرح کا بنایا جائے۔ پھر یہ میرے شریک کیسے بن گئے؟ اور اگر بالفرض محال میں نے کسی کو اپنا مددگار بنانا بھی ہوتا تو ان بدبختوں کو بناتا جو لوگوں کی گمراہی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔؟